blog

بڑھتی ٹریفک کے اثرات اور ٹریفک کو کنٹرول کرنے کے طریقے

  • Date:

    Nov 01 2022
  • Writer by:

    Social Media Dawat-e-Islami
  • Category:

    ایسا کون؟

ٹریفک بنیادی طور پر افراد اور گاڑیوں کی ایک جگہ سے دوسری جگہ حرکت کا نام ہے اور اس نقل وحمل کو جلدی اور حفاظت سے چلانا ہی ٹریفک کنٹرول کہلاتا ہے۔ ٹریفک کنٹرول کا بنیادی مقصد افراد، چیزوں اور گاڑیوں کی نقل وحمل کو حفاظت سے کنٹرول کرنا ہوتا ہے۔ ٹریفک پر اب تک بہت زیادہ ریسرچ کا کام ہوا ہے۔ بڑھتی ہوئی ٹریفک سے دنیا میں برے اثرات مرتب ہو رہے ہیں، جن کو کنٹرول کرنے کے لئے دنیا میں اب تک بہت سارے اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔

یہ اقدامات اٹھانے کی ایک بہت ہی اہم وجہ بڑے بڑے شہروں میں گاڑیوں کے دھویں سے پھیلتی ہوئی آلودگی اور اس کے انسانی صحت پر برے اور مضر اثرات کو روکنا ہے۔ گاڑیوں کے بڑھتے ہوئے استعمال سے ساری دنیا میں ٹریفک جام ایک بہت بڑا مسئلہ بن چکا ہے۔ کئی ممالک نے تو اس سے نمٹنے کے لئے کافی بندوبست کیا اور اس پر قابو پانے میں کافی حد تک کامیاب بھی ہوئے ہیں۔

ٹریفک کے حوالے سے دیگر کئی ممالک کی طرح پاکستان میں بھی صورت حال کافی تشویشناک ہے۔ اس وقت سارے ہی چھوٹے بڑے شہر وں میں ٹریفک جام روزمرہ کا ایک معمول بن گیا ہے۔ آبادی کے بڑھتے ہوئے دباؤ کی وجہ سے ٹریفک کا مسئلہ ایک عفریت بن چکا ہے۔ بڑھتے ہوئے ٹریفک کی وجہ سے حادثات میں بھی اضافہ ہو گیا ہے۔ ہماری سڑکیں دن بدن خطرناک ہوتی جا رہی ہیں۔ ٹریفک کے مسائل بڑھتے جا رہے ہیں۔ بڑے شہروں میں تو صورت حال بہت خراب ہے۔ رش کے اوقات میں دھواں چھوڑتی گاڑیوں کی بڑھتی تعداد عام پیدل چلنے والوں اور ڈیوٹی پر مامور ٹریفک پولیس کے لئے مضر صحت ثابت ہو رہی ہیں۔ ان شہروں میں اس سے بھی بڑا مسئلہ ٹریفک جام کا ہے۔ روزانہ ہزاروں افراد سفر کے دوران ٹریفک جام میں گھنٹوں پھنسے رہتے ہیں۔ جس سے وقت کے ضیاع کے ساتھ ساتھ فیول زیادہ خرچ ہونے کے علاوہ فضا میں گاڑیوں کے دھوئیں سے فضا آلودہ ہوتی ہے۔

شہروں میں گاڑیوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کی وجہ سے پارکنگ کا بھی مسئلہ پیدا ہو گیا ہے۔ صبح اسکول اور دفتری اوقات اور سہ پہر چھٹی کے اوقات میں سڑکوں پر گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کی لمبی قطاریں لگی ہوتی ہیں۔ ہر ایک کی دوسرے سے آگے نکلنے کی کوشش ، ون وے کی خلاف ورزی، ٹریفک سگنلز کی خلاف ورزی، دوسروں کو راستہ نہ دینا، ایمبولینس کو راستہ نہ دینا،غلط پارکنگ، غلط اورٹیکنگ یہ سب ٹریفک جام کا باعث بنتے ہیں ۔ کوئی بھی صبر سے کام لینے کے لیے تیار نہیں ہوتا حالانکہ صبر ایسے اوقات میں بہترین حل ہوتا ہے۔ہمارا اسلام بھی ہمیں یہی تعلیم دیتا ہے۔

پاکستان میں بڑے شہروں کی طرح چھوٹے شہروں میں بھی ٹریفک جام اور پارکنگ کا مسئلہ بہت زیادہ گھمبیر ہوتا جا رہا ہے اور اگر اب بھی اس پر قابو نہ پایا گیا تو آنے والے ایک دو سالوں میں صورت حال بہت ہی خراب ہو جائے گی ۔گاڑیوں کی فٹنس کا ایک مربوط نظام بنایا جائے تا کہ ناکارہ اور خراب گاڑیاں سڑک پر نہ آسکیں۔ پبلک سروس کی گاڑیوں پر خصوصی توجہ دی جائے تا کہ حادثات کی روک تھام ہو سکے۔ تیز رفتاری کی روک تھام کی جائے۔ سڑکوں کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔ شہروں میں پارکنگ کے لئے پارکنگ پلازے بنائے جائیں۔ عوام کے لئے صاف ستھری اور معیاری پبلک ٹرانسپورٹ چلائی جائے تا کہ لوگ اپنی گاڑیاں کم سے کم سڑکوں پر لائیں۔ڈرائیور حضرات کو ٹریفک قوانین کی پابندی پر سختی سے مجبور کیا جائے اور خلاف ورزی کرنے والے کو ہر قیمت پر سزا دی جائے۔

ڈرائیور کا لائسنس یافتہ اور تجربہ کار ہونا ضروری ہے۔ عام طور پر یہ دیکھا گیا ہے کہ کم سن بچے گاڑیاں اور موٹر سائیکلیں چلا رہے ہوتے ہیں ٹریفک کنٹرول کرنے والے اداروں کے علاوہ والدین کو بھی اس لاقانونیت کا نوٹس لینا چاہیے ۔

سڑکوں پر ٹریفک کی روانی کے دوران گاڑیوں کا ایک دوسری کو غلط طریقے سے کراس کرنا، جو عام ہے، حادثات کی وجہ بنتا ہے۔ بڑی اور SLOWٹریفک خاص طور پر ٹریکٹر ٹرالی سڑک کے درمیان چلتے ہیں اور تیز رفتار ٹریفک کو راستہ نہیں دیتے جس کی وجہ سے انہیں غلط طور پر کراس کرنا پڑتا ہے۔ راستہ نہ دینے اور غلط طرف سے دوسری گاڑی کو کراس کرنے والے دونوں ہی جرم کا ارتکاب کرتے ہیں انہیں سزا ملنی چاہیے۔ موجودہ مشینری کے دور میں گدھا گاڑیوں، تانگوں یا پیٹر انجن سے وجود میں آنے والی گاڑیوں کی بھرمار، ٹریفک میں رکاوٹ کا باعث بنتی ہیں۔ ان کو روکنے کا کوئی قانون متحرک نہیں۔ ضرورت ہے کہ ایسی ٹریفک کو بھی قانون کی خلاف ورزی کی صورت میں سزا دی جائے اور ان سے متعلقہ قوانین پر عملدرآمد کیا جائے۔ کارکردگی کو مانیٹر کرنے کےلئے بھی اقدامات کرنا ضروری ہیں۔

اگر جلدی ہم نے ان مسائل کا کوئی حل نہ ڈھونڈا تو وہ وقت دور نہیں جب ملک کی آدھی سے زیادہ آبادی کا زیادہ وقت سڑکوں پر ہی بسر ہوا کرے گا۔

Share this post:

(0) comments

leave a comment