blog

اللہ پاک سے دور کونسا آدمی ہے ؟

  • Date:

    Aug 06 2019
  • Writer by:

    Social Media Dawateislami
  • Category:

    Islam

دل کی سختی بہت خطرناک ہے۔ دل کی سختی کا معنی یہ ہے کہ نصیحت دل پر اثر نہ کرے، گناہوں سے رغبت ہو اور گناہ کرنے پر کوئی پشیمانی نہ ہو اور توبہ کی طرف توجہ نہ ہو۔

اللہ پاک ارشاد فرماتاہے:

’’اَفَمَنۡ شَرَحَ اللہُ صَدْرَہٗ لِلْاِسْلٰمِ فَہُوَ عَلٰی نُوۡرٍ مِّنۡ رَّبِّہٖ ؕ فَوَیۡلٌ لِّلْقٰسِیَۃِ قُلُوۡبُہُمۡ مِّنۡ ذِکْرِ اللہِ ؕ اُولٰٓئِکَ فِیۡ ضَلٰلٍ مُّبِیۡنٍ ‘‘ (زمر: ۲۲)

ترجمۂ کنزالعرفان: تو کیا وہ جس کا سینہ اللہ نے اسلام کے لیے کھول دیا تو وہ اپنے رب کی طرف سے نور پر ہے (اس جیسا ہوجائے گا جو سنگدل ہے) تو خرابی ہے ان کیلئے جن کے دل اللہ کے ذکر کی طرف سے سخت ہوگئے ہیں۔وہ کھلی گمراہی میں ہیں۔

حضرت عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُما سے روایت ہے،حضور اقدس ﷺ نے ارشاد فرمایا:’’اللہ تعالیٰ کے ذکر کے علاوہ زیادہ کلام نہ کیا کرو کیونکہ اللہ پاک کے ذکر کے علاوہ کلام کی کثرت دل کو سخت کر دیتی ہے اور لوگوں میں اللہ تعالیٰ سے سب سے زیادہ دور وہ شخص ہوتا ہے جس کا دل سخت ہو۔ (ترمذی، کتاب الزہد، ۶۲-باب منہ، ۴/۱۸۴، الحدیث: ۲۴۱۹)

اور حضرت عبداللہ بن عمررَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، نبی کریم ﷺنے ارشاد فرمایا سخت دل آدمی اللہ پاک   سے بہت دور رہتا ہے۔ ترمذی، کتاب الزہد، ۶۲-باب منہ، ۴/۱۸۴، الحدیث: ۲۴۱۹

بداعمالیوں کی وجہ سے بھی دل سخت ہوجاتے ہیں۔ چنانچہ حضرت یحیٰ بن مُعاذ رَحْمَۃُاللہِ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں : آنسو دلوں کی سختی کی وجہ سے خشک ہوتے ہیں اور دلوں کی سختی گناہوں کی کثرت کی وجہ سے ہوتی ہے اور عیب زیادہ ہونے کی وجہ سے گناہ کثیر ہوتے ہیں۔ (شعب الایمان، السابع والاربعون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی الطبع علی القلب او الرین، ۵/۴۴۶، الحدیث: ۷۲۲۱)

یاد رہے کہ اگر کوئی آدمی نیک اعمال کرتا ہے اور گناہوں سے بچتا ہے لیکن اس کی آنکھوں میں آنسو نہیں آتے تو اسے سخت دل نہیں کہا جاسکتا کہ اصل مقصود آنسو بہانا نہیں بلکہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی فرمانبرداری کرنا ہے۔

اللہ پاک ہمیں دل کی سختی سے محفوظ فرمائے۔اٰمین

Share this post:

(0) comments

leave a comment