blog

بچوں پر مار پیٹ کے اثرات

  • Date:

    Dec 06 2023
  • Writer by:

    Social Media Dawat-e-Islami
  • Category:

    Islam

ہمارے معاشرے میں مار پیٹ کے ذریعے بچوں کی تربیت اور اصلاح کرنے کو بڑی ترجیح دی جاتی ہے ۔ خاص طور پر جب بچہ زیادہ شرارتی ہو یا پھر عام زبان میں اسے بگڑا ہوا کہا جائے ۔ اعداد و شمار مطابق ہر 5 میں سے 4 والدین اپنے بچوں کی اصلاح کے لئےمار پیٹ کا طریقہ اپناتے ہیں ۔ والدین یہ سمجھتے ہیں کہ مار پیٹ کے بغیر بچے کی اچھی تربیت ممکن نہیں،اس منفی سوچ کو بدلنے کے لیے صحابیٔ رسول حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی حدیث مبارکہ کافی ہے ۔آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں’’ میں نے دس سال نبیٔ کریم ﷺ کی خدمت کی، آپ ﷺ نے کبھی مجھے اف کا کلمہ بھی نہیں فرمایا اور نہ کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں کیا اور نہ کبھی یہ فرمایا کہ تم نے یہ کام کیوں نہیں کیا۔‘‘(بخاری) اُمُّ المؤمنین حضرت سیّدتُنا اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنھا کے بیٹے حضرت عُمَر بن ابو سَلَمَہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں نبیِّ کریم ﷺ کی پرورش میں تھا،میرا ہاتھ (کھانا کھاتے ہوئے) پیالے میں اِدھر اُدھر گھومتا تھا۔ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا بیٹا!اللہ کا نام لو (بسم اللہ پڑھو)، سیدھے ہاتھ سے کھاؤ اور اپنے قریب سے کھاؤ۔(حضرت عمر بن ابو سلمہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں) اس کے بعد میں ہمیشہ اسی طریقے سے کھانا کھاتا رہا۔ (بخاری)ان دو احادیث مبارکہ سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ مار پیٹ اور غیر ضروری سختی کے بغیر بھی بچوں کی اچھی تربیت کی جا سکتی ہے نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ ایسی تربیت کے اثرات زندگی بھر رہتے ہیں۔

ایک تحقیق یہ بات ثابت کرتی ہے کہ مارنا پیٹنا شاید وقتی فائدہ تو دے سکتا ہے لیکن مستقبل میں اس کے نقصانات کئی گنا زیادہ سامنے آتے ہیں۔کیونکہ وہ بچے جو مار سہتے سہتے بڑے ہوتے ہیں ، آگے چل کر وہ مارپیٹ کرنے والے یا سخت ترین والدین ثابت ہوتے ہیں ، کیونکہ انہوں نے اپنے بچپن میں جو سہا ہوتا ہے ، وہ اپنی اولاد پر بھی وہی چیز اپلائی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔ والدین کو یہ بات یاد رکھنی چاہیے کہ ان کا بچہ بھی کل کو ان کے منصب پر آئے گا۔ اس لیے جیسی پرورش وہ بچے کی کر رہے ہیں بچہ کل کو وہی سب کچھ اپنے بچوں کے ساتھ کرے گا۔ تحقیق اس بات کو تسلیم کرتی ہے کہ بچپن میں بھی ایسے تکلیف دہ لمحات سے گزرے والے والدین، کا اپنے بچوں کے ساتھ رویہ پر تشدد ہوتا ہے ۔

جسمانی اور ذہنی تشدد بچے کو بغاوت پر اکساتا ہے۔جب بار بار بچوں کو مار پیٹ کا نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ تو بچے باغی پن کا شکار ہو سکتے ہیں ۔ وہ والدین کو اپنا دشمن تصور کرنے لگتے ہیں ، اور پھر جیسے ہی وہ ذرا سا اپنا آپ سنبھالنے لائق ہوتے ہیں ، وہ پھر اپنی من مرضی چلاتے ہیں ۔

مار پیٹ کے شکار بچوں کی قوت مدافعت بے حد کم ہو جاتی ہےایسے تمام بچے جو مار پیٹ اور ذہنی تشدد کا شکار ہوں وہ اسٹریس کاشکار ہو جاتے ہیں جس کی وجہ سے ان کی قوت مدافعت میں کمی واقع ہو جاتی ہے۔ ایسے بچے اکثر بیمار رہنے لگتے ہیں۔ کھانا پینا چھوڑ دیتے ہیں اور بیماریوں کو اپنی طرف کو متوجہ کرنے لگتے ہیں۔ اسلام میں بھی ہے کہ بچوں کی شدید مار مارنا ناجائز و حرام ہے بلکہ مارنے والے حق العبد بھی ضائع کرتا ہے ۔

 وہ کون سا طریقہ ہے جس سے ہم انہیں سمجھا سکیں کہ جو شرارت یا کھیل انہوں نے کھیلا اس میں کیا غلط بات یا نقصان پوشیدہ تھا اور وہ اسے کیسے بہتر کر سکتے ہیں۔ بے شمار طریقے ایسے ہیں جو اپنائے جا سکتے ہیں جو بے حد فائدہ مند ثابت ہو سکتے ہیں ۔اپنے بچے کو ڈانٹنے، مارنے یا سزا دینے سے پہلے اپنا تجزیہ خود کریں۔صاف، واضح اور مثبت ہدایات دیں ۔آپ نے بہت مرتبہ بچے کو منع کیا لیکن وہ دوبارہ وہی شرارت یا رویہ اختیار کر رہا ہے۔ ہمارا ذہن جو شعور اور لاشعور پر مشتمل ہے بہت باریک بینی سے کام کرتا ہے۔ ہمارا سوچنے کا عمل اور ہمارا ذہن صاف اور واضح، جی ہاں صاف اور واضح ہدایات کو پسند کرتا ہے۔ والدین غلطی تب کرتے ہیں جب بچے کو ہدایت یا تنبیہ ہی آدھی کرتے ہیں۔

چیخنے اور چلانے کے بجائے دھیمی اور نیچی آواز میں بچے سے بات کریں۔ ٹائم آؤٹ تکنیک کا درست استعمال،پانچ سال اور اس سے بڑی عمر کے بچوں کو نتائج ایک مرتبہ بھگتنے دیں۔بڑی عمر کے بچے اگر پھر بھی اپنے رویے سے باز نہ آ رہے ہوں اور ایک ہی شرارت دہرا رہے ہوں تو انہیں ایک مرتبہ اپنی شرارت سے پہنچنے والا نقصان یا غیر مناسب نتیجہ (اگر بے ضرر ہو) ایک مرتبہ چکھنے دیں۔ حوصلہ افزائی کے ذریعے رویے میں بہتری لائیں۔درست وقت پر ہدایات اور اچھی بات سمجھائیں۔

بچوں پر مار پیٹ کے اثرات کسی بھی خاندان یا معاشرے کے لئے نقصان دہ ہوتے ہیں ۔ اس عمل سے ان کے جسمانی اور ذہانتی تربیت پر اثر پڑتے ہیں۔ اس پر موافق اور غیر موافق اثرات موجود ہوتے ہیں۔

1. مار پیٹ کے نتیجے میں بچوں کو جسمانی زخم پہنچ سکتے ہیں جو ان کی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔

2. بچے مار کھاتے وقت خوف، تشویش، اور دکھ کا سامنا کرتے ہیں جو ان کے ذہنی تربیت پر اثر انداز ہوتا ہے۔

3. بچوں کو اذیت، افسوس، اور ذہنی دباؤ کا سامنا کرنا پڑتا ہے جو ان کی روحانی صحت کو متاثر کرتا ہے۔

4. مار پیٹ کے اثرات بچوں کی تربیت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں، جس سے ان کی ترقی میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔

5. بچوں کے مار پیٹ کے اثرات کی بنا پر ان کے عقائد اور سلوک میں تبدیلی آتی ہے اور معاشرےکی ترقی کو روکنے والے عوامل بنتے ہیں۔

بچوں پر مار پیٹ کے اثرات نہ صرف ان کی جسمانی صحت پر بلکہ ان کی ذہنی ، جذباتی، روحانی، اور تربیتی حیثیت پر بھی اثر انداز ہوتے ہیں۔ لہذا ضروری ہے کہ سنت طریقے کے مطابق پیارو محبت سے اپنے بچوں کی تربیت کریں ، ان کے حقوق کی حفاظت کریں تاکہ وہ معاشرے کے پرامن ، اور دین آشنا فرد کی حیثیت سے اپنا کام اور مقام بنا کر دین و دنیا کی فلاح حاصل کر سکیں ۔

Share this post:

(0) comments

leave a comment