blog

ڈینگی بخار کی وجوہات

  • Date:

    Oct 29 2022
  • Writer by:

    Social Media Dawat-e-Islami
  • Category:

    Events

اللہ پاک کی مخلوق میں سے  مچھر ایک انتہائی چھوٹا اور خطرناک کیڑا ہے ۔ہزاروں سال پہلے خدائی کا دعوی ٰ کرنے والے نَمْرُود کی سرکشی جب حد سے بڑھی تو اللہ پاک نے نمرود کی فوج پر مچّھروں کی فوج مسلط کردی ، جس نے لشکر کے تمام اَفراد کا گوشت کھاکر سارا خون پی لیا اور اُن کی صرف ہڈّیاں باقی رہ گئیں۔ مچھر اِتنے زیادہ تھے کہ سورج کی روشنی دکھائی نہیں دیتی تھی۔ نَمرُود یہ ہولناک مَنْظَر دیکھتا تھامگر کچھ نہیں کرسکتا تھا۔ اِس کے بعد اللہ کا کرنا یہ ہوا کہ ایک مچھر نَمرُود کی ناک کے راستے سے دماغ میں گُھس گیا اوراس نے نمرود کا مَغْزْ کھانا شروع کردیا۔ درد کی شدّت سے نَمْرُود پاگل ہونے لگا اور اُس نے اپنی تکلیف ختم کرنے کے لئے سَر پر ڈنڈے لگوانا شُروع کردئیے، خدا کی قدرت کہ جب سَر پر ڈنڈا پڑتاتو مچھر کاٹنا چھوڑ دیتا، اور جب ڈنڈا نہ پڑتا تو کاٹنا شروع کردیتا۔ کیفیت یہ ہوچکی تھی کہ جو شخص نَمْرُود کے سَرپر زور دار چَپَت لگاتا وہ اُس کا ہمدرد کہلاتا۔ یوں ڈنڈے پڑتے پڑتے اور چَپَت لگتے لگتے 400 سال گزرگئے اور نَمْرُود بالآخر ذلیل و رُسوا ہو کر مرگیا۔(ماخوذ از تفسیرخازن،ج 1،ص199)

مچھروں سے مختلف قسم کی بیماریاں بھی پھیلتی ہیں ،جن میں سے ایک بیماری ڈینگی ہے،جو کہ ہر سال تقریبا 100 سے 400 ملین افراد کو متاثر کرتی ہے۔ ی Aedes aegypti (اے اِیڈِیز اِجپٹی)پھیلانے والے وائرس کو ڈینگی وائرس کہا جاتا ہے۔

ڈینگی بخار کی وجوہات:

اس بیماری کو پھیلانے والی مچھر مادہ ہوتی ہیں۔ مادہ مچھروں کو انڈہ دینے کیلئے خون کی ضرورت ہوتی ہے جو کہ وہ انسانوں کو کاٹ کر پوری کرتی ہیں۔ کاٹتے ہوئے مادہ مچھر اپنی تھوک نکالتی ہے جو کہ خون کو جمنے نہیں دیتا اور اس دوران وہ اپنے انڈے کیلئے درکار خون حاصل کر لیتی ہے۔اگر اس تھوک میں ڈینگی وائرس موجود ہو تو اس شخص کو ڈینگی بخار ہو جائے گا۔ اس کے علاوہ یہ بیماری ڈلیوری کے وقت ماں سے بچے میں اور خون کی منتقلی کے دوران بھی پھیل سکتی ہے۔

ڈینگی بخار کی علامات:

ڈینگی بہت ہی کم مریضوں میں جان لیوا ثابت ہوتا ہے جبکہ ذیادہ تر افراد میں محض نزلہ زکام کی سی کیفیت ہوتی ہے جو کہ کچھ دنوں میں خود بہ خود ٹھیک ہو جاتی ہے۔ کچھ اور علامات یہ ہیں: تیز بخار سر درد قے اور متلی ، ریش ۔ گلینڈز میں سوزش آنکھوں کے پیچھے درد

ذیادہ تر تو علامات معمولی ہی رہتی ہیں مگر شدید علامات مندرجہ ذیل ہیں: مستقل قے آنا ، شدید پیٹ درد ، سانس میں دشواری ،تھکاوٹ، بے چینی ،پیشاب اور پاخانے میں خون آنا، مسوڑوں سے خون آنا۔

ڈینگی کا علاج:

اس بیماری کا کوئی واضح علاج دریافت نہیں ہوا لہذا ڈاکٹرز علامات کو کم کرنے کیلئے ادویات تجویز کرتے ہیں۔ معمولی علامات کی صورت میں محض پین کلرز بھی کارآمد ثابت ہوتی ہے۔ مزید یہ کہ اس بیماری کی صورت میں ایسپرین قطعا استعمال نہیں کرنی چاہیئے کیونکہ اس سے خون بہنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

شدید علامات کی صورت میں ہسپتال میں داخل کیا جاتا ہے اور آئی وی لائن کے ذریعے بلڈ ٹرانسفیوژن یا فلوڈز دئے جاتے ہیں۔

اللہ پاک کے نام میں بڑی برکت ہے۔اس بیماری کے روحانی علاج کے لیے مندرجہ ذیل اورادووظائف پڑھے جاسکتے ہیں ۔

1) اگر کسی کو ڈینگی ہوجائے تو ’’یَا سَلَامُ‘‘ایک سو گیارہ111 مرتبہ پڑھ کر پانی پر دم کرکے پیے اور موقع بہ موقع ’’یا سلامُ‘‘ کا وِرد کرتا رہے ، دوسرا شخص بھی پانی دم کرکے پلاسکتا ہے۔ جو صحّت مند ہیں وہ ڈینگی سے بچنے کے لئے ’’یَا سَلَامُ‘‘ کا وِرد کرتے رہیں ، اِنْ شَآءَ اللہ حفاظت ہوگی۔

2) ’’یَا حَیُّ یَا قَیُّوْمُ ‘‘یہ بھی مصیبتیں اور پریشانی دُور کرنے والا وِرد ہے۔

3) یوں ہی ’’لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلّا بِاللہ‘‘ بھی بکثرت پڑھتے رہنے سے پریشانیاں دُور ہوتی ہیں۔

ڈینگی بخار سے تحفظ:

اس سے بچاؤ کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ مچھروں سے بچیں جو کہ دو طرح ممکن ہے۔ ایک یہ کہ آپ کے مقامی علاقے میں مچھروں کی آبادی پر قابو پایا جائے اور دوسرا آپ ویکسین لگوائیں۔ اس بیماری کی ویکسین(جسے ڈینگویکسیا کہا جاتا ہے) ایک سال میں 3 دفعہ لگائی جاتی ہے مگر اس کی افادیت بھی مکمل نہیں ہے۔ لہذا احتیاطی تدابیر اختیار کرنا ہی بہترین حکمت عملی ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق ڈینگی سے ہونے والی اموات دنیا میں ہونے والی اموات کا 4 فیصد ہیں اور احتیاط کے ذریعے ہی اس مرض سے بچنا ممکن بنایا جا سکتا ہے ڈینگی کے مچھر صاف پانی میں رہنا پسند کرتے ہیں اور طلوع آفتاب اور غروب آفتاب کے وقت زیادہ نمودار ہوتے ہیں، اس لیے گھر میں کھانے پینے کی تمام اشیاء،گھروں میں موجود پینے کے پانی کے برتن بھی ڈانپ کر رکھے جائیں تبھی اس خطرناک بیماری سے بچا جاسکتا ہے۔

گھروں میں استعمال ہونے والی ٹنکیوں کو اچھی طرح صاف کیا جائے اور اس بات کا خیال رکھا جائے کہ پانی اسٹور کرنے والے برتن صبح و شام صاف کیے جائیں۔ ڈینگی مچھر کے حملے سے بچنے کے لیے سب سے ضروری ہے کہ اس کی افزائش نسل کو روکا جائے، جس کے لیے ضروری ہے کہ گھروں میں صفائی ستھرائی کا خاص خیال رکھا جائے ۔ آس پاس موجود پینے کے پانی خاص طور پر گڑھوں میں ٖصفائی کا مکمل خیال رکھا جائے تاکہ ان میں مچھر پیدا نہ ہو۔گھر میں ہرمل اور گوگل کی دھونی دینے سے ہر قسم کے کیڑے مکوڑے، مچھروں ،لال بیگ اور چهپکلی و غیره ختم ہو جاتے ہیں۔ اس کے علاوہ اگر ہرمل کا پودا کمرے میں رکھا جائے تو اس سے مچھر کمرے میں داخل نہیں ہوں گے۔

اگر جسم کے کھلے حصے پر کڑوا تیل جیسے کہ تارا میرا کا تیل لگایا جائے تو مچھر کاٹنے سے پہلے ہی مر جاتا ہے۔ اس کے علاوہ جسم کے کھلے حصے پر لوشن وغیرہ لگانا بھی بہتر ہے۔

ڈینگی مچھر سے بچنے کے لیے اپنے گھروں میں مچھر مار سپرے کروانا بہت ضروری ہے۔ مچھر بھگاؤ لوشن کا استعمال کریں۔ پورے جسم کو ڈھکنے والے کپڑے استعمال کریں۔ اپنے گھروں کے دروازوں کے سوراخ اور دیگر روشن دان کو بند کر دیں۔ اگر آپ کو شک ہے کہ آپکا کوئی عزیز یا آپ خود اس بیماری کا شکار ہیں تو فورا ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

Share this post:

(0) comments

leave a comment