blog

حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کی قربانی

  • Date:

    Jul 19 2022
  • Writer by:

    Social Media Dawat-e-Islami
  • Category:

    Events

ایک بار حضرت ابراہیم علیہ السلام نے اپنے بیٹے حضرت اسماعیل علیہ السلام سے فرمایا :اے میرے بیٹے! میں نے خواب دیکھا ہے کہ میں تمہیں ذبح کررہا ہوں۔اب تم دیکھ لو کہ تمہاری کیا رائے ہے؟ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نےیہ اس لئے کہا تھا کہ ان کے بیٹے کو ذبح ہونے سےڈر نہ لگے اور اللہ پاک کے حکم پر عمل کرنے کے لئے رغبت کے ساتھ تیار ہوجائیں ، تو حضرت اسماعیل علیہ السلام نے عرض کی :اے میرے باپ! آپ وہی کریں جس کا آپ کو اللہ پاک کی طرف سے حکم دیاجارہا ہے۔اگر اللہ پاک نے چاہا تو عنقریب آپ مجھے ذبح پرصبر کرنے والوں میں سے پائیں گے۔

ادھر جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کےلئے چلے تو شیطان ایک مرد کی شکل میں حضرت ہاجرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا کے پاس آیا اور کہنے لگا:کیا آپ جانتی ہیں کہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام آپ کے صاحبزادے کو لے کر کہاں گئے ہیں؟آپ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے فرمایا:وہ اس گھاٹی میں لکڑیاں لینےکے لئے گئے ہیں۔شیطان نے کہا:خدا کی قسم! ایسانہیں،وہ تو آپ کے بیٹے کو ذبح کرنے کیلئے لے گئے ہیں۔حضرت ہاجرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے فرمایا:ہر گز ایسا نہیں ہو سکتا کیونکہ وہ تو اپنے بیٹے پر بہت شفقت کرتے اور اس سے بڑا پیار کرتے ہیں۔شیطان نے کہا:ان کا گمان یہ ہے کہ انہیں اللہ پاک نے اس بات کا حکم دیا ہے۔ حضرت ہاجرہ رَضِیَ اللہُ عَنْہَا نے فرمایا:اگر انہیں اللہ پاک نے حکم دیا ہے تو پھر اس سے اچھی اور کیا بات ہو سکتی ہے کہ وہ اپنے رب کے حکم پر عمل کریں ۔یہاں سے نامراد ہو کر شیطان حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام کے پاس پہنچا اور ان سے کہا:اے لڑکے!کیا تم جانتے ہو کہ آپ کے والد آپ کو کہاں لے کر جا رہے ہیں؟آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا:ہم اپنے اہل خانہ کے لئے اس گھاٹی سے لکڑیاں لینے جا رہے ہیں۔شیطان نے کہا:خدا کی قسم! وہ آپ کو ذبح کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔آپ عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: وہ اس چیز کا ارادہ کیوں رکھتے ہیں؟شیطان نے کہا:ان کے رب تعالیٰ نے انہیں یہ حکم دیا ہے۔حضرت اسماعیل عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا:پھر تو انہیں اپنے رب کے حکم پر عمل کرنا چاہئے۔ جب شیطان نے یہاں سے بھی منہ کی کھائی تو وہ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام کے پاس پہنچا اور کہنے لگا:اے شیخ!آپ کہاں جا رہے ہیں؟حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا:اس گھاٹی میں اپنے کسی کام سے جارہا ہوں۔ شیطان نے کہا: اللہ کی قسم! میں سمجھتا ہوں کہ شیطان آپ کے خواب میں آیا اور ا س نے آپ کو اپنا بیٹا ذبح کرنے کا حکم دیا ہے۔اس کی بات سن کر حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اسے پہچان لیا اور فرمایا:اے دشمن ِخدا! مجھ سے دور ہٹ جا ،خدا کی قسم ! میں اپنے رب کے حکم کو ضرور پورا کروں گا۔یہاں سے بھی شیطان ناکام و نامراد ہی لوٹا۔

جب حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے اپنے بیٹے کو ذبح کرنے کا ارادہ فرمایا تو ان کے بیٹے نے عرض کی:اے والد محترم ! اگر آپ نے مجھے ذبح کرنے کا ارادہ کر لیا ہے تو پہلے مجھے رسیوں کے ساتھ مضبوطی سے باندھ لیں تاکہ میں تڑپ نہ سکوں اور اپنے کپڑے بھی سمیٹ لیں تاکہ میرے خون کے چھینٹے آپ پر نہ پڑیں اور میرا اجر کم نہ ہو کیونکہ موت بہت سخت ہوتی ہے اور اپنی چھری کو اچھی طرح تیز کر لیں تا کہ وہ مجھ پر آسانی سے چل جائے اور جب آپ مجھے ذبح کرنے کے لئے لٹائیں تو پہلو کے بل لٹانے کی بجائے پیشانی کے بل لٹائیں کیونکہ مجھے اس بات کا ڈر ہے کہ جب آپ کی نظر میرے چہرے پر پڑے گی تو ا س وقت آپ کے دل میں رقت پیدا ہو گی اور وہ رقت اللہ پاک کے حکم پر عمل اور آپ کے درمیان حائل ہو سکتی ہے اور اگر آپ مناسب سمجھیں تو میری قمیص میری ماں کو دے دیں تاکہ انہیں تسلی ہو اور انہیں مجھ پر صبر آ جائے۔ حضرت ابراہیم عَلَیْہِ السَّلَام نے فرمایا: اے میرے بیٹے! تم حکم الٰہی پر عمل کرنے میں میرے کتنے اچھے مددگار ثابت ہو رہے ہو۔اس کے بعد بیٹے کی خواہش کے مطابق پہلے اسے اچھی طرح باندھ دیا، پھر اپنی چھری تیز کی اوراپنے بیٹے کومنہ کے بل لٹا کر ان کے چہرے سے نظر ہٹا لی، پھر ان کے حلق پر چھری چلادی تو اللہ پاک نے ان کے ہاتھ میں چھری کو پلٹ دیا،اس وقت انہیں ایک ندا کی گئی:اے ابراہیم ! تم نے اپنا خواب سچ کر دکھایا اور اپنے بیٹے کو ذبح کے لئے بغیر کسی تاخیر کے پیش کر کے اطاعت وفرمانبرداری کمال کو پہنچادی، بس اب اتنا کافی ہے،یہ ذبیحہ تمہارے بیٹے کی طرف سے فدیہ ہے اسے ذبح کر دو۔

آپ اس امتحان میں کامیاب ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ کو آپکی یہ ادا اس قدر پسند آئی کہ قیامت تک اس سنت کو زندہ کر دیا۔ کروڑوں مسلمان ہر سال اس ’’ذبح عظیم‘‘ کی یاد تازہ کرتے ہیں اور قیامت تک یہ سلسلہ جاری و ساری رہے گا۔ ان شاء اللہ 

Share this post:

(0) comments

leave a comment